Wednesday, October 30, 2019

سورہ بقرہ کی فضیلت

سورہ بقرہ کی فضیلت

سورۃ بقرہ میں میں گائے کا واقعہ بیان ہوا ہے اس لئے اسے سورہ بقرہ یعنی گائے کے واقعے والی صورت بھی کہا جاتا ہے حدیث میں اس کی ایک خاص فضیلت یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ جس گھر میں یہ پڑھی جائے اس گھر سے شیطان بھاگ جاتا ہے ہے نزول کے اعتبار سے یہ مدنی دور کی ابتدائی سورتوں میں سے  ہے البتہ اس کی بعض آیات حجۃ الوداع کے موقع پر نازل ہوئی  بعض علماء کے نزدیک اس میں 1000 خبر 1000 احکام اور 1000 منھمات ہیں( ابن کثیر )  علاوہ ازیں اس میں جو واقعات بیان کئ گئے ہیں ان کی صداقت میں جو احکام و مسائل بیان کئے گئے ہیں ان سے انسانیت کی فلاح و نجات وابستہ ہونے میں اور جو عقائد توحید و رسالت اور معاد کے بارے میں بیان کئے گئے ہیں ان کے برحق ہونے میں کوئی شبہ نہیں  ویسے تو یہ کتاب الہی تمام انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے نازل ہوئی ہے لیکن اس چشمہ فیض سے سیراب صرف وہی لوگ ہوں گے جو آب حیات کے متلاشی اور خوف الہی سے سرشار ہوں گے اس کے دل میں مرنے کے بعد اللہ کی بارگاہ میں کھڑے ہوکر جواب دہی کا احساس اور اس کی فکر ہی نہیں ان کے اندر ہدایت کی گمراہی سے بچنے کا جذبہ ہی نہیں ہوگا تو ان ہدایت کہاں سے اور کیوں کر حاصل ہوسکتی ہے
  سورہ البقرہ کی تلاوت پر دوام اختیار کرنے والے کے لئے شیخ احمد عیسی المعصراوی کے فرمودات:

📚
جو شخص طویل مدت کے لئے سورہ البقرہ کی تلاوت کرے وہ اپنی زندگی میں عجیب چیزوں کا مشاہدہ کرے گا۔
 اس کا جسم شفایاب ہو گا، اس کے رزق میں اضافہ ہو گا، اس کو شرح صدر نصیب ہو گا اور اس کی عمر میں برکت کا ظہور ہو گا۔

📚 جو شخص کئی ماہ تک روزانہ رات کو سورہ البقرہ کی تلاوت کرے گا، اللہ تعالی اس کی بیماری کو عافیت میں بدل دے گا۔ اس کی مشکل کو دور کر دے گا، تنگی کو فراخی سے بدل دے گا اور ہر جہت سے اس پر برکات کا نزول ہو گا اور وہ اپنی زندگی میں مسرور ہو گا۔

📚  اچھی طرح جان لو کہ تمہاری خواہشات پوری ہوں گی تمہاری زندگی میں برکات کا اضافہ ہو جائے گا اور تمہیں دکھوں اور پریشانیوں سے نجات ملے گی۔تمہاری حسنات میں بڑھوتری ہو گی۔ ایک ماہ مسلسل پڑھنے سے مندرجہ بالا انعامات کا مستحق بنا جا سکتا ہے۔

📚   اپنے اندر بیٹھے وہم کے بتوں کو کچل ڈال  اس کلہاڑے سے جو سورہ البقرہ کی شکل میں تمہارے پاس ہے۔ ان لوگوں سے پوچھ لو جنہوں نے سورہ البقرہ کی تلاوت سے شرح صدر حاصل کیا۔ جنہیں ان کی معاملات میں آسانی ملی وہ تمہیں ہاں میں جواب دیں گے۔

l
📚  الصادق الامین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اس سورہ کو اپنا لینا برکت کا باعث ہے۔

یعنی اس کی تلاوت، اس کی حفاظت و نگہبانی تجھے تیرے مال و اہل و اولاد، جسم اور روح میں برکات عطا کرے گی۔

📚   سورہ البقرہ کی مثال ایسے ہے جیسے کھجور، جب تک پک کر تیار نہ ہو جائے، اس کا ذائقہ بالکل اچھا نہیں ہوتا۔ اس سورہ کی تکرار اور اس کی تلاوت پر مجاہدہ نفس سے ہی زندگی میں حلاوت اور خوشی حاصل کی جا سکتی ہے۔

📚  سورہ البقرہ کی مسلسل تلاوت بندے کو ایسی بھلائیاں نصیب کرتی ہے جس کا وہ اندازہ بھی نہیں لگا سکتا۔ اور اسے ایسے اشرار سے محفوظ رکھتی ہے جو اس کے علم میں نہیں اور اندر ایسا منافع ہے کہ کوئ عقلمند اس سے بے نیاز نہیں رہ سکتا۔

📚  سورہ البقرہ کی تلاوت سے دلوں کو جلا ملتی ہے۔ دل کی سختی دور ہوتی ہے۔
آدمی کو خلوت کی عبادت لذت آشنا کرتی ہے۔ اس کی روح روحانیت کے درجات پر فائز ہوتی ہے۔

📚  نظر بد، حسد اور سحر کا درد پتھر کی طرح انسانی جسم میں موجود ہو تو سورہ البقرہ کی تکرار اس کو توڑ کر ختم کردیتی ہے۔

📚  ابتداء میں سورہ البقرہ کی تلاوت بہت مشکل کام ہے۔ اس لئے کہ شیطان جانتا ہے کہ 'علم الیقین' کا نفع عظیم ہے۔ اور وہ نہیں چاہتا کہ تو پکا ہوا پھل توڑ سکے۔ لیکن تقریبا 12 صفحات کی تلاوت کر لینے کے بعد تیری روح چستی و نشاط کو محسوس کرنے لگتی ہے۔

📚  شیخ کہتے ہیں کہ وہ مسلسل دو ماہ تک دو رکعت میں سورہ البقرہ کی تلاوت کرتے تھے اور تیسری رکعت میں سورہ الضحی پڑھتے تھے ۔ وہ فرماتے ہیں کی اللہ تعالی نے اس سورہ کی برکت سے رزق ، عافیت  کے خوبصورت دروازے کھول دیے۔

📚  ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نذر بد اور حسد، محسود کے جسم میں ٹھوس چیز کی کی طرح موجود ہوتی ہے مگر سورہ البقرہ اور معوذتین کی تلاوت کی تکرار سے پگھل کر جسم سے زائل ہو جاتی ہے۔
📚  جس نے سورہ البقرہ کی تلاوت کو معمول بنایا اس کے دل کو دائمی خوشی و درحت اور اس کی زندگی میں بے شمار خیرات و بھلائیاں نصیب ہوں گی۔

 📚  پس تو ایسا بن جا کی اس سے تجھے انس ہو جائے۔

📎 اس سورہ کو پڑھنا اور دوسروں کو اس سے واقف کر
انا ایسا صدقہ ہے جو قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔

Monday, October 28, 2019

سورہ فاتحہ کے آخر میں آمین کہنے کی کیا فضیلت ہے .

سورہ فاتحہ کے آخر میں آمین کہنے کی کیا فضیلت ہے .
سورۃ فاتحہ کے آخر میں آمین کہنے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی تاکید اور فضیلت بیان فرمائی ہے اس لئے امام اور مقتدی ہر ایک کو آمین کہنا چاہیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جہری نماز میں اونچی آواز میں آمین کہا کرتے تھے اور صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اتنی اونچی آواز میں آمین کہا کرتے تھے کہ مسجد گونج اٹھتی تھی آمین کے مختلف معانی بیان کیے گئے ہیں (1 )  اس طرح ہو(2 ) ہمیں نامراد نہ کرنا(3 ) اے اللہ ہماری دعا قبول فرما
Ameen-ki-fazeelat

Tuesday, October 22, 2019

Surah baqra (Ayat 3 - 4) main متقیوں Ki kia sifaat bayan ki gai hain ?

Soora baqra  (Ayat 3 - 4) main متقیوں Ki kia sifaat bayan ki gai hain ?
Answer: سورہ بقرہ کی آیت نمبر 3 اور 4 میں متقیوں کی کچھ صفات بیان کی گئی ہیں کہ جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور اللہ  کے دیے ہوئے مال میں سے خرچ کرتے ہیں اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں اس پر جو آپ کی طرف اتارا گیا  اور جو  آپ سے پہلے  اتارا گیا اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں
یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں

Monday, October 21, 2019

سورہ فاتحہ کو فاتحہ الکتاب کیوں کہا جاتا ہے اور حدیث میں اس کے اور کون سے نام ہیں

سورہ فاتحہ کو فاتحہ الکتاب کیوں کہا جاتا ہے اور حدیث میں اس کےاور کون سے نام ہیں.    ...

جواب ....

سورہ فاتحہ قرآن مجید کی سب سے پہلی سورت ہیں  جس کی احادیث میں بڑی فضیلت آئی ہے فاتحہ کے معنی آغاز اور ابتدا کے ہیں اس لئے اسے الفاتحہ یعنی فاتحہ الکتاب کہا جاتا ہے اس کے اور بھی متعدد نام احادیث سے ثابت ہے مثلا ام القران, السبع المثانی والقرآن العظیم  الشفاء , ruqyaوغیرہ
اس کا ایک اہم نام صلاۃ  بھی ہے جیسا کہ حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا قسمت صلاتی بینی وبین عبدی الحدیث صحیح مسلم کتاب الصلوۃ حضرت جس میں نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دیا مراد سورہ فاتحہ ہے جس کا نصف حصہ اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور اس کی رحمت و ربوبیت اور عدل و بادشاہت کا بیان میں ہے اور نصف حصے میں دعا و مناجات ہے جو بندہ اللہ کی بارگاہ میں کرتا ہے اس حدیث میں صورت کو نماز سے تعبیر کیا گیا ہے جس سے یہ صاف معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں اس کا پڑھنا بہت ضروری  ہے کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی روشنی میں اس کی خوب وضاحت کردی گئی ہے فرمایا اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی ری بڑی اس حدیث میں متن کا لفظ عام ہے جو ہر نمازی کو شامل ہے منفرد ہو یا امام کے پیچھے مقتدی , سری  نماز ہو یا جہری ,فرض نماز ہو یا نفل, نمازی کے لیے سورۃ فاتحہ کا پڑھنا ضروری ہے



سورہ فاتحہ کے آخر میں آمین کہنے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی تاکید اور فضیلت بیان فرمائیے اس لئے امام اور مقتدی ہر ایک کو آمین کہنا چاہیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جہری نمازوں میں اونچی آواز میں آمین کہا کرتے تھے صحابہ کے دور ہے ابن ماجہ اور ابن کثیر